Tarjuma Quran
English Articales

سوال کیا شب برات میں قبرستان جانے کے حوالے سے کوئی حدیث ہے ؟

اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: ’’ایک رات میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو (خواب گاہ میں) نہ پایا تو میں (آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تلاش میں) نکلی۔ کیا دیکھتی ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنت البقیع میں ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تجھے خوف ہے کہ اللہ اور اس کا رسول تیرے ساتھ نا انصافی کریں گے؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے سوچا شاید آپ کسی دوسری زوجہ کے ہاں تشریف لے گئے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: إِنَّ ﷲَ عَزَّ وَجَلَّ یَنْزِلُ لَیْلَةَ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ إِلَی السَّمَاءِ الدُّنْیَا، فَیَغْفِرُ لِأَکْثَرَ مِنْ عَدَدِ شَعْرِ غَنَمِ کَلْبٍ. ’’اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات کو (اپنی شان کے لائق) آسمانِ دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کی تعداد سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔‘‘ (أحمد بن حنبل، المسند، 6/238، رقم: 26060

Published on:   08/04/2020

Posted By:   Allama Hasnat Ahmad Murtaza

سوال کچھ بیچارے لوگ اس رات کو لوگوں کو عبادت سے ،اور دن کو روزہ رکھنے سے روکتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں کہ کسی حدیث سے ثابت نہیں ؟

جواب ۔ اس سوال کے تین حصے ہیں۔ پہلے حصے کا جواب کہ کوئی بھی مسلمان کسی بھی مسلمان کو کسی عبادت سے روک نہیں سکتا ۔ عبادت سے روکنا شیطان کا کام ہے ۔جو شب برات میں عبادت سے روکتے ہیں اور روکنے کے مسیج فارورڈ کرتے ہیں ان کو اپنے بارے میں خود فیصلہ کرنا ہوگا کہ انہوں نے عبادت سے روک کر شیطانی کام کرنا ہے !!!! مسلمان کے بارے میں قرآن کہتا ہے وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى اور وہ نیکی اور تقوی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے ہیں روزہ بھی عبادت ہے روزے سے روکنا شیطان کا کام ہے ۔ سوال کا تیسرا حصہ کسی بھی صحیح حدیث میں نہیں آیا ۔ اللہ تعالی لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے ان لوگوں کی باتیں سے تو پھر بھی حدیث افضل ہے ۔ سنن ابن ماجہ کے حدیث میں شب برات کو قیام ،دن کو روزہ رکھنے کا ذکر موجود ہے

Published on:   08/04/2020

Posted By:   Allama Hasnat Ahmad Murtaza

سوال کیا شب برات میں عبادت کرنے کا حکم اور دن کو روزہ رکھنے کا حکم حدیث سے ثابت ہے ؟

جی بالکل ۔ شب برات کو قیام اور دن کو روزہ رکھنے حدیث شریف سے ثابت ہے ۔ سنن ابن ماجه کی حدیث ملاحظہ ہو حدثنا الْحَسَنُ بن عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، ثنا عبد الرَّزَّاقِ أَنْبَأَنَا ابن أبي سَبْرَةَ عن إبراهيم بن مُحَمَّدٍ عن مُعَاوِيَةَ بن عبد اللَّهِ بن جَعْفَرٍ، عن أبيه عن عَلِيِّ بن أبي طَالِبٍ قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا كانت لَيْلَةُُ النِّصْفِ من شَعْبَانَ فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا نَهَارَهَا فإن اللَّهَ يَنْزِلُ فيها لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إلى سَمَاءِ الدُّنْيَا فيقول: ألا من مُسْتَغْفِرٍ لي فَأَغْفِرَ له، ألا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ، ألا مبتلى فَأُعَافِيَهُ، ألا كَذَا ألا كَذَا حتى يَطْلُعَ الْفَجْرُ حضرت علی بن ابی طالب فرما تے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا شعبان کی نصف شب (شب برات ) کو قیام کرو ، دن کو روزہ رکھو ، بے شک غروب آفتاب کے وقت اللہ تعالی اپنی شان کے مطابق آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے پھر اللہ تعالی فرماتا ہے کوئی بخشش طلب کرنے والا ہے کہ میں اسے معاف کردو ،کوئی رزق طلب کرنے والا ہے کہ میں اس کو وسیع رزق عطا کرو ، کوئی کسی تکلیف و مشکل میں ہے کہ میں اس کے لئے آسانیاں پیدا کردو ، کوئی حاجت والا ہے کہ میں اس کی حاجت پورا کردو ، کوئی ضروت والا ہے کہ میں اس کی ضرورت کو پورا کردو ،یہ سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے

Published on:   08/04/2020

Posted By:   Allama Hasnat Ahmad Murtaza

سوال کیا شب برات میں موت کا فیصلہ ہوتا ہے ؟

جواب ۔ جی ہاں شب برات میں فیصلہ کیا جاتا ہے ۔ علامہ جلال الدین سیوطی نے تفسیر الدرالمنثور میں بیان کیا راشد بن سعد کہتے ہیں رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالی ملک الموت کو حکم دیتا ہے آئندہ سال جسکی روح قبض کرنا ہوتی ہے ۔ ابن جریر نے اپنی تفسیر میں سورہ الدخان کے تحت لکھا کہ حضرت ابن عباس فرماتےہین ایک شخص لوگوں کے درمیان چل رہا ہوتا ہے حالانکہ اس کا نام مرنے والوں میں شامل کیا جاچکا ہوتا ہے پھر آپ نے سورہ الدخان کی ابتدائی آیات تلاوت کی اسی روایت کو تفسیر خازن نے بھی بیان کیا ہے

Published on:   08/04/2020

Posted By:   Allama Hasnat Ahmad Murtaza

سوال ۔ کیا شب برات میں اعمال کے فیصلہ ہوتا ہے ؟

جواب ۔ ابن جریر نے تفسیر طبری میں اور علامہ قرطبی نے تفسیر الجامع لاحکام القران میں بیان کیا حضرت عکرمہ فرما تے ہیں نصف شعبان کی رات (شب برات )اس میں سال بھر کے اعمال پختہ کئے جاتے ہیں زندوں کا نام مرنے والوں میں لکھ دیا جاتا ہے اور حج کرنے والوں کا نام لکھ دیا جاتا ہے ۔ اس میں کوئی کمی زیادتی نہیں کی جاتی ۔ ابن جریر نے مغیرہ بن اخنس کے حوالے سے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا شعبان سے شعبان تک اموات لکھی جاتی ہیں یہاں تک کہ آدمی نکاح کرتا ہے اور اس کے گھر اولاد پیدا ہوتی ہے حالانکہ اس کا نام مرنے والوں کی فہرست میں شامل کیا جا چکا ہوتا ہے ۔

Published on:   08/04/2020

Posted By:   Allama Hasnat Ahmad Murtaza

سوال ۔شب برات کو قرآن کریم نے کس نام سے منسوب کیا ہے؟

قرآن کریم نے اس کو" لیلہ مبارکہ " کہا ہے سورہ الدخان کی آیت نمبر 2 ملاحظہ ہو إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَكَةٍ إِنَّا كُنَّا مُنْذِرِينَ ترجمہ ۔ بے شک ہم نے اسے " لیلہ مبارکہ میں نازل کیا ہے ۔بے شک ہم ہلاکت آفرین چیزوں کا علم دینے والے ہیں ۔ اس رات کا قرانی نام لیلہ مبارکہ ہے ابن جریر نے تفسیر طبری میں لکھا کہ اس سے مراد لیلہ القدر ہے یا نصف شعبان کی رات یعنی شب برات

Published on:   08/04/2020

Posted By:   Allama Hasnat Ahmad Murtaza

سوال ۔ کیا صفر میں شادی کرنے کی ممانعت ہے ؟

جواب ۔ صفر میں شادی کرنے کی کوئی ممانعت شریعت میں نہیں ہے ۔ایمان کی کمزوری کی بنا پر اس قسم کی باتیں عوام میں مشہور کردی گئیں ہیں ۔ نکاح کرنا سنت ہے ۔ بلوغت اور شباب میں اس کام کو جلدی کرنے کا حکم ہے ۔ لہذا صفر کو باعث نحوست سمجھتے ہوئے اس میں شادی کو موخر کرنے کا تعلق اسلام کی تعلیمات سے نہیں ہے ۔

Published on:   07-11-2016

Posted By:   Kamran

سوال ۔ کیا صفر کے مہینے میں مصائب اور ابتلائیں نازل ہوتی ہیں ؟

جواب ۔ عوام میں یہ بات مشہور ہے کہ صفر کے مہینے میں مصائب اور ابتلائیں نازل ہوتی ہیں ۔ یہ بڑا سخت اور بھاری مہینہ ہے ۔ حقیقت یہ کہ اس کی شرعیت میں کوئی اصل نہیں ہے ۔ دور جاہلیت میں لوگ میں اس قسم کی باتیں مشہور تھیں۔ بخاری شریف کی ایک حدیث میںرسول کریم ﷺ نے جہاں مختلف اشیا کی تردید فرمائی وہی آپ نے یہ بھی فرمایا لا صفر یعنی صفر میں کوئی نحوست نہیں ، اور نہ اس میں ابتلائیں اور آزمائشیں نازل ہوتی ہیں ۔

Published on:   Kamran

Posted By:   07-11-2016

سوال ۔ کیا غسل کے بعد نماز پڑھی جاسکتی ہے ؟ عتیق خان

جواب ۔ جی ہاں ۔غسل کے بعد نماز پڑھی جاسکتی ہے ۔

Published on:   05-05-2014

Posted By:   Kamran Arif

سوال ۔ وضو کے کتنے اورکونسے فرائض ہیں ؟ محمد کامران

جواب ۔ وضو کے چا ر فرائض ہیں ۔ چہرۃ دھونا ۔ ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا ۔ چوتھائی سر کا مسح کرنا ۔ دونوں پائوں کو ٹخنے سمیت دھونا ۔

Published on:   04-04-2014

Posted By:   Kamran Arif