Tarjuma Quran
English Articales

حضرت عمرؓجرات وبہاری اور عجز وانکساری کا پیکر تھے ۔صاحبزادہ حسنات احمدمرتضے

Published on:   10-12-2010

Posted By:   محمد کامران عارف

علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے جامع مسجد صوفیا جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج نئے ہجری سال 1432کا پہلا جمعہ ہے ۔ یکم محرم کو خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق ؓ کی شہادت ہوئی ۔ حضرت عمر ؓ کو اپنے قبیلہ بنی عدی کی جانب سے ذہانت ،بصیرت ،بہادری ،جرات اور خطابت کے جو ہر عطا ہوئے تھے ۔ رعب و دبدبہ ،عاجزی و انکساری اور سادگی جیسی عظیم صفات کے حامل حضرت عمر شمشاد قد،گورے ،لحیم وشحیم اور دائیں با ئیں دونوں ہاتھوں سے برابر کام کرنے والے تھے ۔دوڑتے گھوڑے پر سوار ہو نا آپ کے لئے معمولی بات تھی ۔صاحب الہام حضرت عمر ؓ صوف کا پیوند لگا لباس زیب تن فرماتے ۔ عام الفیل کے تیرہ سال بعد پیدا ہونے والے فاروق اعظم نے 27سال کی عمر میں قبولیت اسلام کا عزاز حاصل کیا ۔گھر سے تو معاذاللہ خاتم المرسلین کو شہید کرنے کے ارادے سے نکلے ،لیکن دوسری جانب رسول کریم ﷺ نے دعا فرمائی ٬٬ اے اللہ عمر بن خطاب یا عمر وبن ہشام کے ذریعے سے اسلام کی مدد فرما،،۔ لسان رسول سے پہلے انہی کانام جاری ہوا۔بہن وبہنوئی پر تشدد کے بعد بہن سے قرآن سنا تو بارگاہ رسالت میں حاضر ہو ئے ۔دارارقم میں چالیسویںنمبر پر یا ابن سعد کے مطابق 45مسلمانوں کے بعد غلامی رسول کا قلادہ اختیار کیا ۔تکبیر بلند ہوئی ،اور آپ کے ہمراہ مسلمانوں نے علی الاعلان کعبہ میں نماز ادا کی ۔آپ نے ہر غزوہ میںشرکت کی ،تبوک کے موقع پر اپنے آدھے اثاثے پیش کئے ۔طریقہ اذان ،پابندی شراب ، پردہ ازواج مطہرات ،مقام ابراہیم کو مصلی بنانے کی طرح کئی احکام آپ کے مشورہ کے مطابق صادر ہوئے ۔ بصیر ت اس قدر کہ تقریبا دو درجن آیات آپ کی تجویز کے مطابق نازل ہوئیں ۔مشکوة میں ایک حدیث کا مفہوم یہ بھی ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اگر میرے بعد کوئی نبی ہو تا تو عمر بن خطاب ہو تا لیکن میرے بعد کوئی نبی نہیں ۔آپ کی فضیلت یہ بھی ہے کہ آسمان کا ہر فرشتہ حضرت عمر کی عزت و توقیر کرتا اور زمین کا ہر شیطان آپ سے ڈرتا اور لرزتا ۔آپ کی صاحبزادی حضرت حفصہ ؓ کو زوجہ رسول بننے کا اعزاز بھی حاصل ہے ۔حضرت عمر کے نو صاحبزادے اور چار صاحبزادیاں تھیں ۔آپ نے 539احادیث روایت کی ہیں ۔ حضرت ابو بکر صدیق کے وصال کے بعد آپ ہی کی وصیت کے مطابق 22جمادی الثانی تیرہ ہجری کو آپ مسند خلافت پر جلوہ افروز ہوئے ۔ مدینہ طیبہ کے ممبر پر ہزاروں میل دور ساریہ کو ہدایت جاری فرمانے والے حضرت عمر ؓ کے خط سے ہی دریائے نیل کا پانی جاری ہو ا ۔ آپ کے لئے سب سے پہلے امیر المومنین کالقب استعمال کیا گیا ۔ آپ کے دور خلافت میں 3600علاقے فتح ہوئے ۔افریقہ کے صحراﺅ ں سے لے کر عراق ،شام فلسطین اور دمشق ،بصرہ ،اسکندریہ ،اردن،مدائن ،حلب ،انطاکیہ ،نیشا پو ر ،آذربائیجان ،طرابلس ،اصفہان ،مکران سمیت 22 لاکھ مربع میل تک آپ کی حکومت پھیل گئی ۔نظام عدل کی مثال بننے والے خلیفہ ثانی نے اپنے دور عہد میں نو سو مدارس ،چار ہزار مساجد کی علاوہ نئے پل ،سڑکیں ،مسافر خانے تعمیر کروائے ۔ نہریں بنوائیں ، کنویں کھودائے ،بیت المال ،فوج اور پولیس کے محکمے قائم کئے ۔ مردم شماری ایسے کئی کاموں کی بنیاد رکھی ۔26ذوالحجہ 23ھ کو فجر کی امامت شروع ہی کی تھی کہ ایرانی غلام مجوسی ابولوءلو فیروز نے دودھاری خنجر سے آپ پر حملہ کیا ۔جس کے نتیجے میں یکم محرم دارفانی سے رخصت ہوئے آپ کو حضرت عائشہ کی اجازت سے پہلوئے صدیق اکبر ؓ میں دفن کیا گیا ۔