جرمنی ۔ فضل اور رحمت کی آمد پر خوشی منانے کا حکم قرآن دیتا ہے ۔صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے
Posted By: محمد کامران عارف
سیدنعیم علی کی رہائش گاہ پرتیسری سالانہ محفل میلادشریف میں تلاوت ، نعت اور خطاب کی تفصیلی رپورٹ
جرمنی ۔علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا ہے کہ مسلمان میلاد شریف کا اہتمام ایمانی جذبے سے کرتے ہیں ۔ اللہ کریم نے بھی فضل اور رحمت کی آمد پر خوشی منانے کا حکم ہوا ہے ۔ سورہ یونس کی آیت نمبر 58ملاحظہ ہو ۔
قل بفضل اللہ و برحمتہ فبذلک فلیفرحوا ھو خیر مما یجمعون
,,فرما دو ! اللہ کے فضل اور اسکی رحمت سے ہاں اسی سے چاہیے کہ وہ خو شیاں منائیں وہ اس سے کہیں اچھی ہے جسے وہ جمع کررہے ہیں،، (تذکرۃ ترجمہ قرآن از علامہ سید ریاض حسین شاہ صاحب )آیت کریمہ میں دو چیزوں کی آمد پر خوشی منانے کا اظہار ہے ۔ پہلی فضل اور دوسری رحمت ہے ۔ قرآن میںفضل اور رحمت سے امام الانبیا حضرت محمد ﷺ مراد ہیں ۔سورہ احزاب میں رسول کریم ﷺ کی صفات بیان کی گئیں ہیں جن کے آخر میں آپ ﷺ کو فضل کبیر کہا گیا ہے ۔ احزاب کی آیت 47کاترجمہ دیکھئے ۔
,, اور ایمان والوں کو خوشخبری دیجیے کہ ان کے لئے اللہ کی طرف سے فضل کبیر ہے ،،
رحمت کی تفسیر کے لئے سورہ الانبیا کی آیت 107پڑھیے ۔
,,اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر ،،
مندرجہ بالا تینوں آیات کے مفہوم کو مد نظر رکھتے ہو ئے یہ حقیقت با لکل واضح ہو جاتی ہے کہ فضل اور رحمت سے مراد حضرت سیدہ آمنہ ؓ کے لخت جگر حضرت محمد ﷺ ہیں ۔ اور آپ کی آمد پر خوشی منانے اور خوشی کے اظہار کا حکم قرآن سے ملتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمان ربیع الاول میں اپنے آقاﷺ کے میلاد شریف کی مناسبت سے خو شیوں کا اظہار کرتے ہیں ۔ خو شیوں کے اظہار کے لئے محافل میلاد شریف کا اہتمام کیا جا تا ہے ۔ ان محافل میں آپ ﷺ کی ولادت با سعادت اور سیرت طیبہ کو قرآن و حدیث کی روشنی میں بیان کیا جاتا ہے ۔ ایک موقع پر حضرت عباس نے رسول کریم ﷺ کی بارگاہ میں عر ض کیا کہ میرا ارادہ ہے کہ میں آپ ﷺ کی تعریف کروں ۔ آپ ﷺ نے دعا دی کہ اللہ تمھاری زبان کو سلامت رکھے ۔ ہمارے پیارے آقا ﷺ اپنے غلاموںکی محا فل ، درودوسلام ، خوشیوں کے اظہار اور دعوت میلاد کو ملاحظہ فرماتے ہیں ۔ جیسا کہ آپ ان دیکھی باتوں کو جان لیتے تھے ۔ اس ضمن میں بخاری شریف کی حدیث کو ملاحظہ کیا جاسکتا ہے ۔بخاری میںہے کہ حضرت ابو ہریرہ ؓ فرماتے ہیں جب خیبر فتح ہو ا تو رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ایک زہر آلود بکری ہدیہ کی گئی ۔رسول کریم ﷺ نے فرمایا یہاں پر موجود یہودیوں کو ہمارے پاس بلائو ۔ وہ سب آئے تو ان سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تم سے ایک چیز کے بارے پوچھتا ہوں کیا تم مجھ سے سچ بو لو گے ؟ انہوںنے کہا ہاں اے ابو القاسم ،رسول اللہ ﷺ نے ان فرمایا تمھارا باپ کو ن ہے ؟وہ بولے فلاں ، آپ ﷺ نے فرمایا تم نے جھوٹ بو لا ہے بلکہ تمھارا باپ تو فلاں ہے ۔ وہ بولے آپ نے بالکل سچ اور درست فرما یا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم سچ کہو گے میں کچھ اور تم سے پو چھو ں وہ بو لے ہاں اے ابو القاسم اگر ہم جھوٹ بو لیں گے تو آپ پہچان لیں گے جیسے آپ نے ہمارے باپوں کے متعلق پہچان لیا ۔ آپ ﷺنے ان سے کہا کہ آگ والے کون ہیں ؟ کچھ دن ہم اس میں رہیں گے پھر بعد والے ہوں گے ۔ آپ نے فرمایا اللہ کی قسم ہم کبھی بھی اس میں آپ کے نائب نہیںبنیں گے ۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم سچ کہو گے میں اورکچھ تم سے پو چھو ں وہ بو لے ہاں اے ابو القاسم ، آپ ﷺ نے فرمایا کیاتم نے اس بکری میں زہر ملایا ہے ؟وہ بو لے ہاں ، آپ نے فرمایا تمھیں اس پر کس چیز نے ابھارا ؟وہ کہنے لگے ہم نے چا ہا کہ اگر آپ جھوٹے ہیں تو ہم آپ سے راحت پائیں اور اگر سچے ہیں تو یہ آپ کو نقصان نہ دے گا ۔ ان خیالات کا اظہار آلاخ میں سید نعیم علی شاہ کی ر ہائشگاہ پر تیسری سالانہ محفل میلاد شریف سے علامہ حسنات احمد مرتضے نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔محفل میں سید نو شیران علی ، عبدالمالک نے تلاوت محسن و مصطفے قاسمی ، محمد اسلم ، حاجی محمود ارشد نے نعت شریف پڑھنے کی سعادت حاصل کی ۔ سید نور علی نے جرمن اور محمد انس نے اردو میںمیلاد کے حوالے سے تقاریرکیں ۔ آخر میں تمام احباب کی خدمت میں لنگر پیش کیا گیا ۔ سید نعیم علی شاہ اور سید نجم علی نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔