Tarjuma Quran
English Articales

جرمنی ۔حق کو چھپانے والے رحمت سے محروم ہوتے ہیں ۔ علامہ حسنات احمد مرتضے

Published on:   16-09-2011

Posted By:   محمد کامران عارف

علامہ صاحبزادہ حسنات احمد مرتضے نے کہا ہے کہ حق و صداقت کو چھپانے والے رحمت سے محروم ہوتے ہیں۔اغیار صفات مصطفے کریم ﷺ کو چھپا لیتے ، ان کی یہ روش اللہ تعالی کو پسند نہیں ۔خالق کائنات نے قرآن کریم میں ان کی مذمت فرمائی ۔سورہ بقرہ کی آیت 159کا ترجمہ مفسر قرآن علامہ سید ریاض حسین شاہ صاحب کے ترجمہ قرآن تذکرہ سے ملاحظہ ہو ۔ ,, یقین رکھیے کہ وہ لوگ جو ہماری نازل کردہ روشن دلیلوں اور واضح ہدایات کو چھپاتے ہیں اس کے بعد کہ ہم نے لوگوں کے لئے انہیں خوب وضاحت سے کتاب میں بیان کر دیا ہے ،ایسے لوگوں پر اللہ کی لعنت برستی رہتی ہے اور جو بھی لعنت کرنے والے ہیں وہ ان پر لعنت ہی کرتے رہتے ہیں ۔،، امام رازی نے ابن عباس کے حوالے سے فرمایا انصار کی جماعت نے ایک یہودی عالم سے سوال کیا کہ تورات میں نبی ﷺ کی کیا صفات بیان ہوئیں ہیں ۔ اس نے ان صفات ، خوبیوںکو بیان کرنے کی بجائے چھپا لیا ، اللہ تعالی نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی ۔اس آیت میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے کہ جو اس قسم کی حرکات کا ارتکا ب کرکے نبی ﷺ کی عظمت و شان ، معجزات و کمالات اور اختیارات کو بیان کرنے کی بجائے چھپاتے ہیں ان پر اللہ تعالی کی لعنت برستی رہتی ہے ۔اور لعنت کرنے والے بھی ان کو لعنت سے ہی نوازتے ہیں ۔ لعنت کا مطلب رحمت سے دور اورمہربانی سے محروم ہونا ہے ۔وہ لوگ جو علم کی مسندوں پر بیٹھے ہیں ان کو اس معاملے میں احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ وگرنہ عظمت مصطفے ﷺکے بیان سے بخل کا ارتکاب کرنے کی صورت میںوہ اس وعید کے حقدار ہوں گے ۔ خصو صا ان صفات و کمالات کو جن کو کتاب اللہ واضح طور پر بیان کرتی ہے ۔ علم چھپانے والے قیامت کو آگ کی لگاموں میں ہوں گے ۔رحمتوں کے حصول کے لئے علم کو عام کرنا اور نبی ﷺکی عظمت و شان کو بیان کرنا ہوگا ۔ہاں البتہ اس بات کو ضرور مد نظر رکھنا چاہئے کہ علم کے در نایاب با صلاحیت لوگوں میں ہی تقسیم کرنے کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ اسی حوالے سے علامہ قرطبی نے ایک حدیث بیان کی ہے ۔ ,, حکمت کی بات کو ایسے لوگوں سے نہ روکوجو اس بات کے اہل ہوں اگر تم نے ایسا کیا تو ان لوگوں پر ظلم ہوگا اور جو اہل نہیں ہیں ان کے سامنے حکمت کی باتیں نہ رکھو ، کیونکہ اس صورت میں اس حکمت پر ظلم ہو گا ،،۔مخاطبین کی صلاحیت کو مد نظر رکھتے ہوئے علم سکھانے کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ اس سے فائدہ زیادہ ہوتا ہے ۔ اگر اس بات کو پیش نظر نہ رکھا جائے تو وقت کے ضائع ہونے کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے ۔ ایک اور حدیث کا مفہوم یہ بھی ہے کہ قیمتی موتیوں کا ہار خنزیر کے گلے میںنہیں ڈالنا چاہئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع مسجد صوفیا میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہو ئے کیا ۔